EN हिंदी
میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا | شیح شیری
meri taqdir mein jalna hai to jal jaunga

غزل

میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا

ساحر لدھیانوی

;

میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا
تیرا وعدہ تو نہیں ہوں جو بدل جاؤں گا

سوز بھر دو مرے سپنے میں غم الفت کا
میں کوئی موم نہیں ہوں جو پگھل جاؤں گا

درد کہتا ہے یہ گھبرا کے شب فرقت میں
آہ بن کر ترے پہلو سے نکل جاؤں گا

مجھ کو سمجھاؤ نہ ساحرؔ میں اک دن خود ہی
ٹھوکریں کھا کے محبت میں سنبھل جاؤں گا