میری تحریروں کا محور ایک بے سر فاختہ
میرا نعرہ خامشی میرا پیمبر فاختہ
ایک آنگن قہقہوں اور سسکیوں سے بے خبر
چھت پہ اک پرچم پھٹا سا اور در پر فاختہ
تیرے رستوں کی رکاوٹ شاخ اک زیتون کی
تیرے ایوانوں کے اندر جاگتا ڈر فاختہ
شام پیاری شام اس پر بھی کوئی در کھول دے
شاخ پر بیٹھی ہوئی ہے ایک بے گھر فاختہ
ایک جانب اجلے پانی کا بلاوا اور ہوا
دوسری سمت اک اکیلی اور بے پر فاختہ
غزل
میری تحریروں کا محور ایک بے سر فاختہ
جاوید انور