EN हिंदी
میری قسمت سے قفس کا یا تو در کھلتا نہیں | شیح شیری
meri qismat se qafas ka ya to dar khulta nahin

غزل

میری قسمت سے قفس کا یا تو در کھلتا نہیں

سحر عشق آبادی

;

میری قسمت سے قفس کا یا تو در کھلتا نہیں
در جو کھلتا ہے تو بند بال و پر کھلتا نہیں

آہ کرتا ہوں تو آتی ہے پلٹ کر یہ صدا
عاشقوں کے واسطے باب اثر کھلتا نہیں

ایک ہم ہیں رات بھر کروٹ بدلتے ہی کٹی
ایک وہ ہیں دن چڑھے تک جن کا در کھلتا نہیں

رفتہ رفتہ ہی نقاب اٹھے گی روئے حسن سے
وہ تو وہ ہے ایک دم کوئی بشر کھلتا نہیں