میری نگہ میں یار میں اس کی نگاہ میں
ذرہ میں ماہتاب ہے ذرہ ہے ماہ میں
دل میں ہے دود آہ تو دل دود آہ میں
ابر سیاہ گھر میں گھر ابر سیاہ میں
ایسا کیا ہے فوج حوادث کا سامنا
حیرت میں ہے سپاہ تو حیرت سپاہ میں
پھیلی ہوئی ہے زلف کہ چھائی ہوئی گھٹا
ابر سیاہ تم میں تم ابر سیاہ میں
غم میں خوشی ہے اور خوشی میں نہاں ہے غم
مضمر ہے آہ واہ میں اور واہ آہ میں
کیا دیکھتا ہے مجھ کو سراپا ہوں چشم شوق
میری نگاہ تجھ پہ تو میری نگاہ میں
الشیخ وقت کیا یہ ہمارا قصور ہے
لذت میں ہے گناہ تو لذت گناہ میں
میری نظر میں تم ہو تمہاری نظر میں میں
میری نگہ میں تم میں تمہاری نگاہ میں
شکوہ میں شکر شکر میں شکوہ ملا ہوا
یہ آہ میری راہ میں اور واہ آہ میں
میں اس کا صید حسن وہ میرا شکار عشق
اس کی نگاہ مجھ پہ وہ میری نگاہ میں
دل تم میں اور دل میں تم اللہ رے نصیب
شہہ مسکن گدا میں گدا قصر شاہ میں
دل بزم یار میں ہے تو دل میں ہے بزم یار
مجھ میں ہے جلوہ گاہ تو میں جلوہ گاہ میں
سر اور کلاہ دونوں سخاؔ بے ثبات ہیں
دم میں کلاہ سر پہ نہ سر ہے کلاہ میں
غزل
میری نگہ میں یار میں اس کی نگاہ میں
سید نظیر حسن سخا دہلوی