EN हिंदी
میری جاں وہ بادہ خواری یاد ہے | شیح شیری
meri jaan wo baada-KHwari yaad hai

غزل

میری جاں وہ بادہ خواری یاد ہے

صدرالدین محمد فائز

;

میری جاں وہ بادہ خواری یاد ہے
وقت مستی گریہ زاری یاد ہے

موتیا کا ہار و چمپا کی چھڑی
جوڑۂ دامن کناری یاد ہے

سب ابھوکن تیرے تن پر خوشنما
خوبیٔ انگیا و ساری یاد ہے

ابر کا سایہ و سبزہ راہ کا
جان من رتھ کی سواری یاد ہے

کویلاں کے نالے امرائی کے بیچ
اس سمے کی بے قراری یاد ہے

مینہ بی تو ٹپکتا تھا بوند بوند
فائزؔ اس دن کی سواری یاد ہے