میری اس دیوانگی کی اپنی اک رفتار ہے
عشق میں ہر آدمی کی اپنی اک رفتار ہے
کوئی عاشق کوئی میکش کوئی کوئی مفلس ہے یہاں
ہر کسی کی خودکشی کی اپنی اک رفتار ہے
آپ آگے ہم ہیں پیچھے پر نہیں ہم کو گلہ
ہر کسی کی زندگی کی اپنی اک رفتار ہے
کون ڈھونڈھے دوست پھر سے کون پھر سے کھائے زخم
ہر کسی کی دوستی کی اپنی اک رفتار ہے
تیز قدموں سے بڑھے جاتے ہیں ہم سوئے سراب
اس مسلسل تشنگی کی اپنی اک رفتار ہے

غزل
میری اس دیوانگی کی اپنی اک رفتار ہے
مدھون رشی راج