EN हिंदी
میری فریاد پہ رویا ہے چمن میرے بعد | شیح شیری
meri fariyaad pe roya hai chaman mere baad

غزل

میری فریاد پہ رویا ہے چمن میرے بعد

اقبال عابدی

;

میری فریاد پہ رویا ہے چمن میرے بعد
کھل گئے اور بھی غنچوں کے دہن میرے بعد

سرفروشی کا نہ زندہ رہا فن میرے بعد
خود سے الجھا ہی کئے دار و رسن میرے بعد

برہمی تیری رہی میری وفا تک باقی
کس نے دیکھی ترے ماتھے پہ شکن میرے بعد

دل کو اس زلف پریشاں میں گرفتار ہی رکھ
پھر بنے یا نہ بنے زلف رسن میرے بعد

آج بیداد کو تم حد سے گزر جانے دو
بھول جاؤ گے قیامت کا چلن میرے بعد

قابل قدر تھا اقبالؔ انہیں ہے تسلیم
یاد آیا ہے میرا طرز سخن میرے بعد