میری ارزانی سے مجھ کو وہ نکالے گا مگر
اپنے اوپر ایک دن قربان کر دے گا مجھے
منجمد کر دے گا مجھ میں آ کے وہ سارا لہو
دیکھتے ہی دیکھتے بے جان کر دے گا مجھے
کتنا مشکل ہو گیا ہوں ہجر میں اس کے سو وہ
میرے پاس آئے گا اور آسان کر دے گا مجھے
رفتہ رفتہ ساری تصویریں دمکتی جائیں گی
اپنے کمرے کا وہ آتش دان کر دے گا مجھے
خواب میں کیا کچھ دکھا لائے گا وہ آئینہ رو
نیند کھلتے ہی مگر حیران کر دے گا مجھے
ایک قطرے کی طرح ہوں اس کی آنکھوں میں ابھی
اب نہ ٹپکوں گا تو وہ طوفان کر دے گا مجھے

غزل
میری ارزانی سے مجھ کو وہ نکالے گا مگر (ردیف .. ے)
سالم سلیم