میرے اس کے درمیاں یہ فاصلہ اپنی جگہ ہے
آہٹوں اور دستکوں کا سلسلہ اپنی جگہ ہے
سینۂ آواز میں ہے برف کی تلوار گم
بے صدا گنبد کا لیکن مسئلہ اپنی جگہ ہے
میں چمکتی ریت کی اٹکھیلیوں کا ہوں اسیر
ایڑیوں کا اضطرابی مشغلہ اپنی جگہ ہے
خود فریبی کا بھرم ٹوٹا چلو اچھا ہوا
اونگھتی بیداریوں کا مرحلہ اپنی جگہ ہے
غزل
میرے اس کے درمیاں یہ فاصلہ اپنی جگہ ہے
اشعر نجمی