EN हिंदी
میرے سر کے واسطے ایسی سزا رکھتا ہے کون | شیح شیری
mere sar ke waste aisi saza rakhta hai kaun

غزل

میرے سر کے واسطے ایسی سزا رکھتا ہے کون

رفیق الزماں

;

میرے سر کے واسطے ایسی سزا رکھتا ہے کون
آستینوں میں کہیں خنجر چھپا رکھتا ہے کون

سبز شاخوں پر سنہرے پھول سے کھلنے لگے
لب بہ لب موسم اثر ایسی دعا رکھتا ہے کون

یہ جو میری ذات میں بیٹھا ہوا ہے میں نہیں
مجھ کو میرے روبرو مجھ سے جدا رکھتا ہے کون

جو بھی ہے میرا عمل وہ بھی عمل میرا نہیں
پھر بھی میرے نام سے سب کچھ لکھا رکھتا ہے کون

جانے والا جا چکا منہ موڑ کے برسوں ہوئے
دل کی چوکھٹ پر مگر اب بھی دیا رکھتا ہے کون

رکھ دیا دیر و حرم میں اس کو رکھنے کو رفیقؔ
دیکھنا میری طرح میرا خدا رکھتا ہے کون