میرے مغنی تجھے کیا ہو گیا
نغمہ بھی اندوہ فزا ہو گیا
تو نے مرے درد کا درماں کیا
اور بھی کچھ درد سوا ہو گیا
نکہت گل سے بھی لگی دل پہ چوٹ
غنچہ جہاں چاک قبا ہو گیا
ہائے وہ ماتھا جو ہوا داغدار
حیف وہ سجدہ جو ادا ہو گیا
ایک غزل ہم نے پڑھی تھی کہ شورؔ
حشر سر بزم بپا ہو گیا
غزل
میرے مغنی تجھے کیا ہو گیا
منظور حسین شور