EN हिंदी
میرے مغنی تجھے کیا ہو گیا | شیح شیری
mere mughanni tujhe kya ho gaya

غزل

میرے مغنی تجھے کیا ہو گیا

منظور حسین شور

;

میرے مغنی تجھے کیا ہو گیا
نغمہ بھی اندوہ فزا ہو گیا

تو نے مرے درد کا درماں کیا
اور بھی کچھ درد سوا ہو گیا

نکہت گل سے بھی لگی دل پہ چوٹ
غنچہ جہاں چاک قبا ہو گیا

ہائے وہ ماتھا جو ہوا داغدار
حیف وہ سجدہ جو ادا ہو گیا

ایک غزل ہم نے پڑھی تھی کہ شورؔ
حشر سر بزم بپا ہو گیا