میرے خط کا جواب آیا تھا
خط نہ لکھا کرو یہ لکھا تھا
میں زباں سے تو کہہ نہیں سکتا
جو نظارہ نظر نے دیکھا تھا
وقت مشکل وہ ساتھ چھوڑ گیا
جس پہ مجھ کو بڑا بھروسا تھا
اپنے بیگانے ہوتے جاتے تھے
بس اسی بات کا اچنبھا تھا
قتل کرتا تھا بے گناہوں کا
سب کی نظروں میں جو فرشتہ تھا
جس میں راناؔ ہماری عمر کٹی
وہ زمانہ بھی کیا زمانہ تھا

غزل
میرے خط کا جواب آیا تھا
رانا گنوری