میرے کہنے سے تو دل ان پر مرا آیا نہ تھا
آئینے کو میں نے خود پتھر سے ٹکرایا نہ تھا
جو ہوا جو کچھ ہوا میری خطا میرا قصور
توڑ کر عہد وفا کیا وہ بھی پچھتایا نہ تھا
میں نے دیکھی ہے امیر شہر کی وہ مفلسی
دولت دنیا تھی لیکن غم کا سرمایہ نہ تھا
ہم نے سوچا اب فراز دار سے دیکھیں اسے
زندگانی کا کوئی منظر ہمیں بھایا نہ تھا
تجھ کو ہی مقصود تھی اپنے لئے کچھ بندگی
ورنہ آدم نے تری جنت کو ٹھکرایا نہ تھا
غزل
میرے کہنے سے تو دل ان پر مرا آیا نہ تھا
نسیم انصاری