میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا
یک بار ہو گیا ہے دوبارا کب آئے گا
پتلیاں مرے نین کے جھروکے میں بیٹھ کر
بیکل ہو جھانکتی ہے پیارا کب آئے گا
اس مشتری جبیں کا مجھے غم ہوا زحل
طالع مرے کا نیک ستارا کب آئے گا
مرجھا رہی ہے دل کی کلی غم کی دھوپ میں
گل زار دلبری کا ہزارا کب آئے گا
ہے شاد اپنے پھول سیں ہر بلبل اے سراجؔ
وو یار نو بہار ہمارا کب آئے گا
غزل
میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا
سراج اورنگ آبادی