EN हिंदी
میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا | شیح شیری
mere jigar ke dard ka chaara kab aaega

غزل

میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا

سراج اورنگ آبادی

;

میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا
یک بار ہو گیا ہے دوبارا کب آئے گا

پتلیاں مرے نین کے جھروکے میں بیٹھ کر
بیکل ہو جھانکتی ہے پیارا کب آئے گا

اس مشتری جبیں کا مجھے غم ہوا زحل
طالع مرے کا نیک ستارا کب آئے گا

مرجھا رہی ہے دل کی کلی غم کی دھوپ میں
گل زار دلبری کا ہزارا کب آئے گا

ہے شاد اپنے پھول سیں ہر بلبل اے سراجؔ
وو یار نو بہار ہمارا کب آئے گا