EN हिंदी
میرا نشاں بھی ڈھونڈھ غبار ماہ و اختر میں | شیح شیری
mera nishan bhi DhunDh ghubar-e-mah-o-aKHtar mein

غزل

میرا نشاں بھی ڈھونڈھ غبار ماہ و اختر میں

زیب غوری

;

میرا نشاں بھی ڈھونڈھ غبار ماہ و اختر میں
کچھ منظر میں نے بھی بنائے بنائے ہیں منظر میں

پوچھو تو زخموں کا حوالہ دینا مشکل ہے
اتنی بے ترتیبی سی ہے دل کے دفتر میں

وہ موجوں کی تیشہ زنی سے گونجتی چٹانیں
وہ پتھر سی رات کا ڈھلنا چاند کے پیکر میں

اتنا یاد ہے جب میں چلا تھا سوئے دشت بلا
موجیں مارتا اک دریا بہتا تھا برابر میں

چمک رہا ہے خیمۂ روشن دور ستارے سا
دل کی کشتی تیر رہی ہے کھلے سمندر میں

زیبؔ مجھے ڈر لگنے لگا ہے اپنے خوابوں سے
جاگتے جاگتے درد رہا کرتا ہے مرے سر میں