میرا مسلک ہے محبت دوستی شیوہ مرا
میری منزل بھی یہی ہے اور یہی رستہ مرا
کیوں کسی سے کچھ بیاں کرتا بھی میں روداد غم
حال دل کا آئنہ بھی میرا ہے چہرا مرا
اپنی وضع داری نے ہونے دیا رسوا نہیں
گو رہا محرومیوں سے عمر بھر رشتہ مرا
آبلہ پائی سے کب صحرا نوردی رک سکی
اک رفیق راہ کی صورت ہے زخم پا مرا
دوستوں کو ہو مبارک بھی فضائے گلستاں
راہ کب سے دیکھتا ہے دامن صحرا مرا
وضع داری دوستوں سے ہو سکی اتنی نہیں
دشمنوں میں رات دن تو ہوتا ہے چرچا مرا
آپ ہی نے تو محبت سے کہا تھا ایک دن
عاشق جاں باز ہے خوشترؔ فقط تنہا مرا
غزل
میرا مسلک ہے محبت دوستی شیوہ مرا
منصور خوشتر