EN हिंदी
میرا کیا تھا میں ٹوٹا کہ بکھرا رہا | شیح شیری
mera kiya tha main TuTa ki bikhra raha

غزل

میرا کیا تھا میں ٹوٹا کہ بکھرا رہا

وسیم بریلوی

;

میرا کیا تھا میں ٹوٹا کہ بکھرا رہا
تیرے ہاتھوں میں تو اک کھلونا رہا

اک ذرا سی انا کے لئے عمر بھر
تم بھی تنہا رہے میں بھی تنہا رہا

تیرے جانے کا منظر ہی غم خوار تھا
زندگی بھر جو آنکھوں سے لپٹا رہا

میرا احساس صدیوں پہ پھیلا ہوا
ایسا آنسو جو پلکیں بدلتا رہا

گھر کی سب رونقیں مجھ سے اور میں وسیمؔ
طاق پر اک دیئے جیسا جلتا رہا