میرا خط لکھ کے بلانا اسے اچھا نہ لگا
اس طرح پیار جتانا اسے اچھا نہ لگا
کہہ کے ٹھوکر وہ تو راہوں میں گرا تھا لیکن
میرا یوں ہاتھ بڑھانا اسے اچھا نہ لگا
رہنے والی تھی وہ محلوں کی اسی کی خاطر
میرا چھوٹا سا ٹھکانا اسے اچھا نہ لگا
سن لیا پہلے تو ہنس ہنس کے فسانہ عنبرؔ
پھر یہ بولی یہ فسانہ اسے اچھا نہ لگا
غزل
میرا خط لکھ کے بلانا اسے اچھا نہ لگا
عنبر وسیم الہآبادی