EN हिंदी
میرا جنوں شرمسار دیکھیے کب تک رہے | شیح شیری
mera junun sharmsar dekhiye kab tak rahe

غزل

میرا جنوں شرمسار دیکھیے کب تک رہے

مجیب خیر آبادی

;

میرا جنوں شرمسار دیکھیے کب تک رہے
فصل خزاں پر بہار دیکھیے کب تک رہے

دیکھیے کب تک بہے دیدہ و دل سے لہو
صحن چمن لالہ زار دیکھیے کب تک رہے

دیکھیے کب تک رہے کج کلہ شہریار
یہ روش تاجدار دیکھیے کب تک رہے

آج بھی ہے کوہ کن بندہ بے دام زر
عشق غریب الدیار دیکھیے کب تک رہے

اور فروزاں ہوا شعلۂ قندیل شب
گل کا مگر اعتبار دیکھیے کب تک رہے

دست صبا کٹ نہ جائے لوح و قلم چھن نہ جائیں
عظمت فن با وقار دیکھیے کب تک رہے

خامشی و مصلحت بے دلی و بے حسی
اہل سخن کا شعار دیکھیے کب تک رہے