میرا بھی ہر انگ تھا بہرا اس کا جسم بھی گونگا تھا
ورنہ آپس میں کہنے سننے کو جانے کیا کیا تھا
میرے اندر سے جو مجھ میں دیپ جلانے نکلا تھا
جانے کتنی بار وہ اپنے ہی سائے سے الجھا تھا
اس گھر کے چپے چپے پر چھاپ ہے رہنے والے کی
میرے جسم میں مجھ سے پہلے شاید کوئی رہتا تھا
کوئی پیاسا مل جائے تو پھر لہریں لے سکتا ہوں
اب میں غم سے سوکھ گیا ہوں پہلے میں بھی دریا تھا
غزل
میرا بھی ہر انگ تھا بہرا اس کا جسم بھی گونگا تھا
عزیز بانو داراب وفا