EN हिंदी
میرا بھی ہر انگ تھا بہرا اس کا جسم بھی گونگا تھا | شیح شیری
mera bhi har ang tha bahra us ka jism bhi gunga tha

غزل

میرا بھی ہر انگ تھا بہرا اس کا جسم بھی گونگا تھا

عزیز بانو داراب وفا

;

میرا بھی ہر انگ تھا بہرا اس کا جسم بھی گونگا تھا
ورنہ آپس میں کہنے سننے کو جانے کیا کیا تھا

میرے اندر سے جو مجھ میں دیپ جلانے نکلا تھا
جانے کتنی بار وہ اپنے ہی سائے سے الجھا تھا

اس گھر کے چپے چپے پر چھاپ ہے رہنے والے کی
میرے جسم میں مجھ سے پہلے شاید کوئی رہتا تھا

کوئی پیاسا مل جائے تو پھر لہریں لے سکتا ہوں
اب میں غم سے سوکھ گیا ہوں پہلے میں بھی دریا تھا