EN हिंदी
میرا بیٹا تو ہے غرور مرا | شیح شیری
mera beTa to hai ghurur mera

غزل

میرا بیٹا تو ہے غرور مرا

ارادھنا پرساد

;

میرا بیٹا تو ہے غرور مرا
شان میرا ہے وہ شعور مرا

چاند تارے بھی تجھ سے شرمائیں
جگمگاتا سا کوہ نور مرا

ایک مدت کے باد چمکا ہے
سادی آنکھوں میں جیسے نور مرا

کوئی لمحہ نہ اس سے خالی ہے
پاس میرے ہے کوئی دور مرا

چھپ کے احساس میں وہ رہتا ہے
وہ فرشتہ کوئی ضرور مرا