موت کو زیست کی منزل کا پتا کہتے ہیں
رہرو عشق فنا کو بھی بقا کہتے ہیں
اہل وحشت کا نہ کچھ پوچھیے کیا کہتے ہیں
وہ تو اپنا بھی کہا ان کا کہا کہتے ہیں
ان کے کردار کی عظمت کو بھلا کیا کہیے
اتنے اچھے ہیں کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
قید گفتار بھی ہے بندش رفتار بھی ہے
ایسے ماحول کو زندان بلا کہتے ہیں
بے صدا بربط خاموش کو کہنے والو
سننے والے تو خموشی کو صدا کہتے ہیں
جو گھٹا چھا کے نہ برسے وہ گھٹا کیا ہے گھٹا
ہاں اگر ٹوٹ کے برسے تو گھٹا کہتے ہیں
اہل حق دیکھ کے آئینۂ ہستی کوثرؔ
عکس کا حال جو کہتے ہیں بجا کہتے ہیں
غزل
موت کو زیست کی منزل کا پتا کہتے ہیں
کوثر سیوانی