EN हिंदी
موت ہی چارہ ساز فرقت ہے | شیح شیری
maut hi chaara-saz-e-furqat hai

غزل

موت ہی چارہ ساز فرقت ہے

مرزا رحیم الدین حیا

;

موت ہی چارہ ساز فرقت ہے
رنج مرنے کا مجھ کو راحت ہے

ہو چکا وصل وقت رخصت ہے
اے اجل جلد آ کہ فرصت ہے

روز کی داد کون دیوے گا
ظلم کرنا تمہاری عادت ہے

کارواں عمر کا ہے رخت بدوش
ہر نفس بانگ کوس رحلت ہے

سانس اک پھانس سی کھٹکتی ہے
دم نکلتا نہیں مصیبت ہے

تم بھی اپنے حیاؔ کو دیکھ آؤ
آج اس کی کچھ اور حالت ہے