موسم بھی خوش گوار زمانہ بھی راس ہے
لیکن ترے بغیر مرا جی اداس ہے
اے حسن پر حجاب ذرا سامنے تو آ
ان تشنہ لب نگاہوں کو جلوے کی آس ہے
عرصہ ہوا ہے ترک محبت کئے ہوئے
پھر بھی نہ جانے کیوں تیرے ملنے کی آس ہے
کہتے ہیں کس کو عشق مجھے یہ خبر نہیں
اک میٹھا میٹھا درد میرے دل کے پاس ہے
یوں تو بہت ہیں دنیا میں ذی روح ہستیاں
بس آدمی وہی ہے کہ جو غم شناس ہے
بس آپ کا ہی نام ہے ورد زباں حضور
یہ ساری زندگی کا میری اقتباس ہے
شیونؔ یہ اضطراب محبت کا ہے کرم
دل کیا اداس سارا زمانہ اداس ہے
غزل
موسم بھی خوش گوار زمانہ بھی راس ہے
شیون بجنوری