متاع ہوش یہاں سب نے بیچ ڈالی ہے
تمہارے شہر کی تہذیب ہی نرالی ہے
ہم اہل درد ہیں تقسیم ہو نہیں سکتے
ہماری داستاں گلشن میں ڈالی ڈالی ہے
نہ جانے بزم سے کس کو اٹھا دیا تم نے
تمام شہر وفا آج خالی خالی ہے
تعلقات کو ٹوٹے ہوئے زمانہ ہوا
وہ اک نگاہ مگر آج بھی سوالی ہے
خلوص بانٹتا میں سب کے گھر گیا لیکن
تم آج آئے ہو جب میرا ہاتھ خالی ہے
کسی کی شمعیں سر شام بجھ گئیں نیرؔ
کسی کے شہر میں لیکن ابھی دیوالی ہے

غزل
متاع ہوش یہاں سب نے بیچ ڈالی ہے
صلاح الدین نیر