EN हिंदी
مسیح وقت سہی ہم کو اس سے کیا لینا | شیح شیری
masih-e-waqt sahi hum ko us se kya lena

غزل

مسیح وقت سہی ہم کو اس سے کیا لینا

فارغ بخاری

;

مسیح وقت سہی ہم کو اس سے کیا لینا
کبھی ملے بھی تو کچھ درد دل بڑھا لینا

ہزار ترک وفا کا خیال ہو لیکن
جو روبرو ہوں تو بڑھ کر گلے لگا لینا

کسی کو چوٹ لگے اپنے دل کو خوں کرنا
زمانے بھر کے غموں کو گلے لگا لینا

خمار ٹوٹے تو کیسے کہ ہم نے سیکھ لیا
جو تو نہ ہو تو تری یاد سے نشہ لینا

سفینہ ڈوب بھی جائے تو غم نہیں فارغؔ
نہ بھول کر کبھی احسان ناخدا لینا