مشورہ کس نے دیا تھا کہ مسیحائی کر
زخم کھانے ہیں تو لوگوں سے شناسائی کر
جیب خالی ہے تو کیا دل سے دعائیں دیں گے
ہم سے درویشوں کی نادان پذیرائی کر
پھر نظر آئے گی آسان یہ دنیا تجھ کو
آنکھ سے دیکھ مگر دل کو تماشائی کر
گھر میں ممکن ہے مگر دل میں نہ دیوار اٹھا
فیصلہ سوچ سمجھ کر یہ میرے بھائی کر
دودھ کا دودھ بھی اور پانی کا پانی ہوگا
روبرو بیٹھ کے باتیں کبھی ہرجائی کر
کون دیتا ہے یہاں داد سخن اب فاروقؔ
کیوں جلاتا ہے لہو قافیہ پیمائی کر

غزل
مشورہ کس نے دیا تھا کہ مسیحائی کر
فاروق بخشی