مشینیں کام اپنا کر رہی ہیں
ہمیں بھی اپنے جیسا کر رہی ہیں
ہزاروں میل سے آتی ہوائیں
یہاں کہرام برپا کر رہی ہیں
نئی بیساکھیاں عکس و صدا کی
ہمارے قد کو اونچا کر رہی ہیں
سبھی کو اونگھ سی آنے لگی ہے
فضائیں جادو ٹونا کر رہی ہیں
ہمارا دل تو ہنگاموں بھرا تھا
یہاں تنہائیاں کیا کر رہی ہیں
یہ ظالم ہنسنے والی ہستیاں ہیں
فقط رومال گیلا کر رہی ہیں

غزل
مشینیں کام اپنا کر رہی ہیں
عبید حارث