EN हिंदी
مسئلہ ہوں میں سدا سے کم نگاہی کے لئے | شیح شیری
masala hun main sada se kam-nigahi ke liye

غزل

مسئلہ ہوں میں سدا سے کم نگاہی کے لئے

شہزاد رضا لمس

;

مسئلہ ہوں میں سدا سے کم نگاہی کے لئے
کون اٹھے گا بھلا میری گواہی کے لئے

لوٹ آیا پھر سے وہ طوفان صحرا کی طرف
شہر میں باقی نہ تھا کچھ بھی تباہی کے لئے

آج بھی میں تیری آنکھوں کے جزیروں میں پناہ
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اپنی بے پناہی کے لئے

دل کے دریا میں مری یادوں کی گہرائی تلک
ڈوب کے آئے گا کون اب خیر خواہی کے لئے

بولتے رہنے سے اے شہزادؔ کچھ حاصل نہیں
خامشی درکار ہے اس کج کلاہی کے لئے