EN हिंदी
مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے | شیح شیری
marna to behtar hai jo mar jaiye

غزل

مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے

جوشش عظیم آبادی

;

مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے
جی سے کسی کے نہ اتر جائیے

قتل تو کرتا نہیں وہ کس طرح
اس کے گناہ گار ٹھہر جائیے

کیا لکھوں طاقت نہیں اے نامہ بر
مرنے ہی کی لے کے خبر جائیے

آئے ہو گر یاں تلک اے مہرباں
بیٹھے کوئی دم تو ٹھہر جائیے

سوئے حرم یا طرف بت کدہ
الغرض اے شیخ جدھر جائیے

دونوں جگہ جلوہ گہہ یار ہے
خواہ ادھر خواہ ادھر جائیے