مرحلے سخت بہت پیش نظر بھی آئے
ہم مگر طے یہ سفر شان سے کر بھی آئے
اس سفر میں کئی ایسے بھی ملے لوگ ہمیں
جو بلندی پہ گئے اور اتر بھی آئے
صرف ہونے سے کہاں مسئلہ حل ہوتا ہے
پس دیوار کوئی ہے تو نظر بھی آئے
دل اگر ہے تو نہ ہو درد سے خالی کسی طور
آنکھ اگر ہے تو کسی بات پہ بھر بھی آئے

غزل
مرحلے سخت بہت پیش نظر بھی آئے
سراج اجملی