مر کر بھی چھوٹتی نہیں اکثر لگی ہوئی
ہوتی بہت بری ہے مقرر لگی ہوئی
اس شعلہ رو کو لاگ ہے ہر دل سے کیا بجھے
ہے سب گھروں میں آگ برابر لگی ہوئی
دل کی خبر جو آتی ہے ہر دم زبان پر
رہتی ہے دم کی ڈاک برابر لگی ہوئی
سوز دروں نے پھونک دیا جسم و جان و دل
اک آگ ہے کلیجہ کے اندر لگی ہوئی
بھولے ہیں ذوق مے سے مذاقؔ اپنی جاں تو کیا
دل سے ہے یاد ساقیٔ کوثر لگی ہوئی

غزل
مر کر بھی چھوٹتی نہیں اکثر لگی ہوئی
مذاق بدایونی