مقام ہجر کہیں امتحاں سے خالی ہے
کہیں زمیں بھی کسی آسماں سے خالی ہے
نشاط غم میں تو درد نہاں تلاش نہ کر
نشاط غم کبھی درد نہاں سے خالی ہے
عروج غم مرے سوز جگر سے آ پوچھا
مقام دل کہیں سوز نہاں سے خالی ہے
خیال اس کا میں شاید سمجھ نہیں پایا
مرا خیال تو عشق بتاں سے خالی ہے
اک ایسی بات ہی تسکین قلب بخشے ہے
نثارؔ دل مرا وہم و گماں سے خالی ہے
غزل
مقام ہجر کہیں امتحاں سے خالی ہے
احمد نثار