مقام دل بہت اونچا بنا ہے
کمند عقل اب تک نارسا ہے
فروغ عشق سے بیتاب جلوے
حریم ناز میں محشر بپا ہے
مزاج حسن میں یہ درد مندی
بہ فیض عشق کیا سے کیا ہوا ہے
خرد ہے جستجوئے سوز آتش
محبت آرزوئے برملا ہے
نوازش ان کی محتاج محبت
مری کم مائیگی کا آسرا ہے
چمن کی نکہت افشانی کا باعث
یہ موج گل ہے یا موج صبا ہے
بھلا کیوں ہو تجھے میری ضرورت
کہ تو سارے زمانے کا خدا ہے
غزل
مقام دل بہت اونچا بنا ہے
اختر اورینوی