EN हिंदी
مقام امن قفس کیا کہ آشیاں بھی نہیں | شیح شیری
maqam-e-amn qafas kya ki aashiyan bhi nahin

غزل

مقام امن قفس کیا کہ آشیاں بھی نہیں

مقبول نقش

;

مقام امن قفس کیا کہ آشیاں بھی نہیں
سکوں وہاں بھی نہیں تھا سکوں یہاں بھی نہیں

مرا کلام پیام عمل نہ ہو لیکن
تمام تر نگہ‌ و دل کی داستاں بھی نہیں

مری نگاہ میں منزل ہے عام انساں کی
مقام دار نہیں بزم مہ رخاں بھی نہیں

یہ بار شدت احساس کا ہے نادانو
گراں ہے زیست مگر اس قدر گراں بھی نہیں

ہے نقش خون جگر سے ہر ایک فن کو ثبات
جو یہ نہیں تو کوئی نقش جاوداں بھی نہیں