EN हिंदी
مقام اپنا دنیا میں ذیشان رکھ | شیح شیری
maqam apna duniya mein zishan rakh

غزل

مقام اپنا دنیا میں ذیشان رکھ

عابد کاظمی

;

مقام اپنا دنیا میں ذیشان رکھ
جو نظروں سے تولے وو میزان رکھ

محب تو خدا کا ہے خالص غلط
حبیب خدا پے بھی ایمان رکھ

نا امیدی فقط کفر و الحاد ہے
اگر تو ہے مومن تو ایقان رکھ

تخیل بھی خود کا تغزل میں ہو
بغل میں کسی کا نہ دیوان رکھ

خدا کوئی ڈھونڈے تو ملتا بھی ہے
تجسس تو اپنا پریشان رکھ