منزل پہ نہ پہنچے اسے رستہ نہیں کہتے
دو چار قدم چلنے کو چلنا نہیں کہتے
اک ہم ہیں کہ غیروں کو بھی کہہ دیتے ہیں اپنا
اک تم ہو کہ اپنوں کو بھی اپنا نہیں کہتے
کم ہمتی خطرہ ہے سمندر کے سفر میں
طوفان کو ہم دوستو خطرہ نہیں کہتے
بن جائے اگر بات تو سب کہتے ہیں کیا کیا
اور بات بگڑ جائے تو کیا کیا نہیں کہتے
غزل
منزل پہ نہ پہنچے اسے رستہ نہیں کہتے
نواز دیوبندی