EN हिंदी
من کی مے ہو تو پیالے نہیں دیکھے جاتے | شیح شیری
man ki mai ho to piyale nahin dekhe jate

غزل

من کی مے ہو تو پیالے نہیں دیکھے جاتے

وقار خان

;

من کی مے ہو تو پیالے نہیں دیکھے جاتے
عشق ہو جائے تو چہرے نہیں دیکھے جاتے

میں بگڑتے ہوئے بچوں کو بھی کب ڈانٹتا ہوں
مجھ سے روتے ہوئے بچے نہیں دیکھے جاتے

حملہ آور کو میں اب خود ہی ریاست دے دوں
اپنے لوگوں پہ یہ حملے نہیں دیکھے جاتے

تیرنا آتا ہے تو چھوڑ مجھے تو تو نکل
موقع ایسا ہو تو وعدے نہیں دیکھے جاتے

اس کی خاموشی اندھیرے کا سبب بنتی ہے
مجھ سے اب اور اندھیرے نہیں دیکھے جاتے

اپنے کشمیری لبوں سے تو گرا شرم کے بند
ڈوبنے وقت کنارے نہیں دیکھے جاتے

میں کوئی ہاتھ بھی تھاموں تو یہ دل تھمتا ہے
مجھ سے قسمت کے ستارے نہیں دیکھے جاتے