من جس کا مولا ہوتا ہے
وہ بالکل مجھ سا ہوتا ہے
آنکھیں ہنس کر پوچھ رہی ہیں
نیند آنے سے کیا ہوتا ہے
مٹی کی عزت ہوتی ہے
پانی کا چرچا ہوتا ہے
جانتا ہوں منصور کو بھی میں
اپنے ہی گھر کا ہوتا ہے
اچھی لڑکی ضد نہیں کرتے
دیکھو عشق برا ہوتا ہے
وحشت کا اک گر ہے جس میں
قیس اپنا بچہ ہوتا ہے
بعض اوقات مجھے دنیا پر
دنیا کا بھی شبہ ہوتا ہے
تم مجھ کو اپنا کہتے ہو
کہہ لینے سے کیا ہوتا ہے
غزل
من جس کا مولا ہوتا ہے
علی زریون