مکتبوں میں کہیں رعنائی افکار بھی ہے
خانقاہوں میں کہیں لذت اسرار بھی ہے
منزل رہ رواں دور بھی دشوار بھی ہے
کوئی اس قافلہ میں قافلہ سالار بھی ہے
بڑھ کے خیبر سے ہے یہ معرکۂ دین و وطن
اس زمانے میں کوئی حیدر کرار بھی ہے
علم کی حد سے پرے بندۂ مومن کے لیے
لذت شوق بھی ہے نعمت دیدار بھی ہے
پیر مے خانہ یہ کہتا ہے کہ ایوان فرنگ
سست بنیاد بھی ہے آئینہ دیوار بھی ہے
غزل
مکتبوں میں کہیں رعنائی افکار بھی ہے
علامہ اقبال