EN हिंदी
مجبوریوں میں بانٹ لے جو درد کون ہے | شیح شیری
majburiyon mein banT le jo dard kaun hai

غزل

مجبوریوں میں بانٹ لے جو درد کون ہے

امر سنگھ فگار

;

مجبوریوں میں بانٹ لے جو درد کون ہے
پلکوں سے جھاڑے گل پہ جمی گرد کون ہے

شعلوں پہ ننگے پاؤں چلا جا رہا ہے جو
دیکھو وہ بردبار جواں مرد کون ہے

صحرا سلگ رہا ہو تو پانی بجھائے گا
پانی کی آگ کو جو کرے سرد کون ہے

ان مہوشوں کی بھیڑ میں خاموش اک طرف
بیٹھا ہے جو چھپائے رخ زرد کون ہے

بھولے سے آ گیا ہوں فرشتوں کے دیس میں
کس سے پتہ کروں کہ یہاں فرد کون ہے

یا رب مجھے چڑھا دے کسی حادثے کی بھینٹ
دیکھوں کہ میرا شہر میں ہمدرد کون ہے