مجبوریوں میں بانٹ لے جو درد کون ہے
پلکوں سے جھاڑے گل پہ جمی گرد کون ہے
شعلوں پہ ننگے پاؤں چلا جا رہا ہے جو
دیکھو وہ بردبار جواں مرد کون ہے
صحرا سلگ رہا ہو تو پانی بجھائے گا
پانی کی آگ کو جو کرے سرد کون ہے
ان مہوشوں کی بھیڑ میں خاموش اک طرف
بیٹھا ہے جو چھپائے رخ زرد کون ہے
بھولے سے آ گیا ہوں فرشتوں کے دیس میں
کس سے پتہ کروں کہ یہاں فرد کون ہے
یا رب مجھے چڑھا دے کسی حادثے کی بھینٹ
دیکھوں کہ میرا شہر میں ہمدرد کون ہے
غزل
مجبوریوں میں بانٹ لے جو درد کون ہے
امر سنگھ فگار