میں زندہ ہوں یہ مشتہر کیجئے
مرے قاتلوں کو خبر کیجئے
زمیں سخت ہے آسماں دور ہے
بسر ہو سکے تو بسر کیجئے
ستم کے بہت سے ہیں رد عمل
ضروری نہیں چشم تر کیجئے
وہی ظلم بار دگر ہے تو پھر
وہی جرم بار دگر کیجئے
قفس توڑنا بعد کی بات ہے
ابھی خواہش بال و پر کیجئے
غزل
میں زندہ ہوں یہ مشتہر کیجئے
ساحر لدھیانوی