میں اجڑا شہر تھا تپتا تھا دشت کے مانند
ترا وجود کہ سیراب کر گیا مجھ کو
ہر آدمی میں تھے دو چار آدمی پنہاں
کسی کو ڈھونڈنے نکلا کوئی ملا مجھ کو
ہے میرے درد کو درکار گوشت کی خوشبو
بہت نہیں تری یادوں کا سلسلہ مجھ کو
تری بدن میں مرے خواب مسکراتے ہیں
دکھا کبھی مرے خوابوں کا آئینہ مجھ کو
غزل
میں اجڑا شہر تھا تپتا تھا دشت کے مانند (ردیف .. و)
فضیل جعفری