میں اداس رات کا چاند ہوں گھنے بادلوں میں گھرا ہوا
مری تاب کی ہو خبر کسے میں ردائے غم میں چھپا ہوا
نہیں پھول میں کہ مری طرف کسی خوش نظر کی نگاہ ہو
میں تو ایک زرد سا پات ہوں کہیں راستے میں پڑا ہوا
مجھے ڈر تھا جس کا وہی ہوا مری آنکھ کھلتے ہی جھڑ گیا
تری پلکوں پر مرے وصل کا تھا جو ایک خواب سجا ہوا
مری دھڑکنیں تھیں بڑھی ہوئی مرے ہونٹ جیسے سلے ہوئے
میں بیان حال نہ کر سکا ترے سامنے مجھے کیا ہوا
یہ عداوتوں کی سبک ہوا اسے سہہ سکوں کہاں حوصلہ
میں وہ پیڑ ہوں کہ محبتوں کی فضا میں پھولا پھلا ہوا
یہ دیار دل یہ کھنڈر سہی مگر اس کی رونقیں کم نہیں
یہاں رنگ رنگ کے زخموں کا شب و روز میلہ لگا ہوا
غزل
میں اداس رات کا چاند ہوں گھنے بادلوں میں گھرا ہوا
کاشف رفیق