EN हिंदी
میں تم کو بھول بھی سکتا ہوں اس جہاں کے لئے | شیح شیری
main tumko bhul bhi sakta hun is jahan ke liye

غزل

میں تم کو بھول بھی سکتا ہوں اس جہاں کے لئے

بشیر بدر

;

میں تم کو بھول بھی سکتا ہوں اس جہاں کے لئے
ذرا سا جھوٹ ضرور ہے داستاں کے لئے

مرے لبوں پہ کوئی بوند ٹپکی آنسو کی
یہ قطرہ کافی تھا جلتے ہوئے مکاں کے لئے

میں کیا دکھاؤں مرے تار تار دامن میں
نہ کچھ یہاں کے لئے ہے نہ کچھ وہاں کے لئے

غزل بھی اس طرح اس کے حضور لایا ہوں
کہ جیسے بچہ کوئی آئے امتحاں کے لئے