EN हिंदी
میں تو جھونکا ہوں ہواؤں کا اڑا لے جاؤں گا | شیح شیری
main to jhonka hun hawaon ka uDa le jaunga

غزل

میں تو جھونکا ہوں ہواؤں کا اڑا لے جاؤں گا

کمار وشواس

;

میں تو جھونکا ہوں ہواؤں کا اڑا لے جاؤں گا
جاگتی رہنا تجھے تجھ سے چرا لے جاؤں گا

ہو کے قدموں پہ نچھاور پھول نے بت سے کہا
خاک میں مل کر بھی میں خوشبو بچا لے جاؤں گا

کون سی شے مجھ کو پہنچائے گی تیرے شہر تک
یہ پتا تو تب چلے گا جب پتا لے جاؤں گا

کوششیں مجھ کو مٹانے کی بھلے ہوں کامیاب
مٹتے مٹتے بھی میں مٹنے کا مزہ لے جاؤں گا

شہرتیں، جن کی وجہ سے دوست دشمن ہو گئے
سب یہیں رہ جائیں گی میں ساتھ کیا لے جاؤں گا