EN हिंदी
میں تری دسترس سے بہت دور تھا | شیح شیری
main teri dastaras se bahut dur tha

غزل

میں تری دسترس سے بہت دور تھا

امین راحت چغتائی

;

میں تری دسترس سے بہت دور تھا
پھر بھی نزدیک آنے پہ مجبور تھا

آج میں ہی سزاوار جور و ستم
کل تری مانگ کا میں ہی سندور تھا

کون آتا ہے یوں زیر دام ان دنوں
رات تاریک تھی آشیاں دور تھا

کچھ خلوص وفا پر بھی نادم تھا میں
اور کچھ دل کے زخموں سے بھی چور تھا

آئنہ دیکھ کر یوں ندامت ہوئی
میں کہ راحتؔ ہوں اب پہلے منصور تھا