میں طائر وجود یا برگ خیال تھا
بس اس قدر ہے یاد کہ میں ڈال ڈال تھا
لمحوں میں مجھ کو بانٹ گیا کوئی کالا ہاتھ
ورنہ میں آپ اپنا طلوع و زوال تھا
چہرے کھلی کتابوں کی مانند تھے مگر
بے روشنائی لکھے کو پڑھنا محال تھا
مضطرؔ ہر آئنے میں تھا عکس بہار بس
میں اپنی آرزو سے بہت پائمال تھا

غزل
میں طائر وجود یا برگ خیال تھا
فاروق مضطر