EN हिंदी
میں روتا ہوں آہ رسا بند ہے | شیح شیری
main rota hun aah-e-rasa band hai

غزل

میں روتا ہوں آہ رسا بند ہے

منیرؔ  شکوہ آبادی

;

میں روتا ہوں آہ رسا بند ہے
برستا ہے پانی ہوا بند ہے

نہیں مرغ جان جسم صد چاک میں
ہمارے قفس میں ہما بند ہے

کہاں قافلہ تک رسائی مجھے
میں ہوں لنگ شور درا بند ہے

دل وحشی اپنا چھٹے کس طرح
کہ زنجیر گیسو کا پابند ہے