میں نے ہاتھوں میں کچھ نہیں رکھا
ایسی باتوں میں کچھ نہیں رکھا
اک سوا تیرے درد کے میں نے
اپنی آنکھوں میں کچھ نہیں رکھا
میری راتوں کا پوچھتے کیا ہو
میری راتوں میں کچھ نہیں رکھا
اک تسلی سی ہے روشؔ ورنہ
رشتے ناطوں میں کچھ نہیں رکھا
غزل
میں نے ہاتھوں میں کچھ نہیں رکھا
شمیم روش